ویب سائٹ زیر تعمیر ہے کسی بھی پریشانی کی صورت میں معزرت
Welcome to The Best Islamic Education Website by Thareek e Tahaffuz e Ahlesunnat Pakistan | Spreading The teachings of Qur'an O Sunnah in Social Media |.....Thanks for Visit..... Please help to spread The light of education....Do you want to Publish Your Article?? in This Website if you want to write your Articles??? Write your full name and please send us....Help me to make this website better with your support Jazak'Allah All Post & Articles are copyright © thareeketahaffuzeahlesunnat.blogspot.com

معاشرے کی تباہی کا ذمہ دار کون۔۔۔۔؟

معاشرے کی تباہی کا ذمہ دار کون۔۔۔۔؟

تحریر: درصدف الایمان 



بیٹا تمہارا رشتہ تمہاری پھپو کے یہاں کرنے کا سوچا ہے، فیصل کی والدہ نے فیصل کو بتایا ٹھیک ہے امی تابعداری سے سر جھکالیا، دونوں طرف سے بات چیت ہوگئ، رشتہ طے پاگیا شادی دو سال بعد ہونا قرار پائی اس عرصے میں، فیصل جو کہ اچھی جاب تو کرتا تھا ہی پر گھر کرائے کا تھا، ارادہ امید تھی کہ شادی سے پہلے کرائے کے گھر سے جان چھوٹ جائے.... اور اپنی کوشش میں بفضل اللہ کامیاب بھی ہوگیا، سسرال سے شادی کے لیے دباؤ بڑھنے لگا ، بہرحال شادی کی تاریخ طے ہوگئ، ایک طرف گھربنانے کی مد میں لیا گیا قرض تھا دوسری طرف دور حاضر کے مطابق شادی دھوم دھام سے ہونے کا تقاضہ، فیصل چاہتا تھا خیریت و سادگی کے ساتھ سنت پر عمل ہوجائے،  فیصل کی یہ سوچ کہ سادگی سے نکاح ہوجائے بنا کچھ جہیز میں لیے.....سسرال کے تقاضوں ، آنے بہانوں سے یہ بتانا  بارات کیسی اور کتنی شاندار آئے، بری میں کیا کیا ہو، شادی و ولیمہ کے دلہن کے جوڑے کسی بوتیک سے ہی لیے جائیں ایک طرف ہوگئ ..... 

تب غور کیا..... جہیز تو یوں ہی بدنام ہے بری کے نام پر بھی اچھا خاصا سودا کیا جاتا ہے، لڑکیوں کو ہر دور میں مظلوم بنا کر پیش کیا جاتا ہے  اصل مظلوم تو بے چارہ لڑکا ہے کبھی یہ سوچا ہے  کہ 25، 30 ہزار کی سیلری لینے والا لڑکا، گھر بنائے، اپنی شادی کے لیے پیسے جمع کرے، اپنی بہنوں کی شادیاں کرے، 
، اور بات میری وہی پرانی بہنیں بھی ایک سے لے کر آٹھ، نو تک ہوسکتی ہیں....... 
اپنے ارمان تھوڑے کم کریں، سوچ بنانے والے ہم ہی ہوتے ہیں، ایک ایسا شخص پھر ایسی سوچ کیوں  نہ رکھے کہ بیوی کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ پلس بہنوں کے جہیز میں بھی مدد مل جائے... اس میں اس سے زیادہ ہمارا خود کا ہی قصور ہے،... اور یہ سوچ لڑکوں سے زیادہ لڑکوں کی ماؤں کی ہوتی ہے. نہ آج کی ماں بیٹی کو جہیز کم دینا چاہتی نہ بہو کے جہیز میں کمی چاہتی سب کی بات نہیں کروں تب بھی اسی فیصد معاملہ ایسا ہی ہے.... 
معاشرے میں شادی کو مشکل آج کے دور میں مشکل بنانے والے لڑکے لڑکی سے زیادہ والدین ہیں... 
وہ غریب ہے، نوکری پکی نہیں، گھر اپنا نہیں، اور کچھ نہیں تو  ہماری برادری کا نہیں اور ٹھیک ایسا ہی لڑکی کے معاملے میں، خوبصورت نہیں، لمبی نہیں، لمبی بہت ہے، ہنستی برے طریقے سے ہے، نخرے بہت ہیں، 

یہ سب خوبیاں خامیاں بتانے والے خود ماں باپ ہوتے ہیں، اس فرمان سے بے گانہ ہوکر کہ نکاح محبت پیدا کرتا ہے. اور نصیب رب العالمین بناتا ہے، تھوڑی سوچ بدلیں ورنہ چوتھی کلاس سے لیکر آٹھویں کلاس تک کے بچے Love letters لکھنے، میٹرک کے کے بچے خود کشی، کالج کے ڈیٹ پر جانے، اور یونیورسٹییز کے چور راستے ڈھونڈنے تو  لگ گئے ہیں... پھر معاشرے کی اس خرابی کا رونا، رونا بھی چھوڑدیں....
اللہ کرے میری بات دلوں میں اتر جائے آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں