اسلام نے عورت کو کیا دیا
اسلام سے پہلے ماں کا مقام
ماں وہ پاکیزہ رشتہ ہے کہ جس کا خیال آتے ہی ایثار، قُربانی، وفاداری اور شفقت و مہربانی کی تصویر آنکھوں کے سامنے آ جاتی ہے لیکن افسوس اِسلام سے پہلے محبّت و رَحمت کی پَیکر ماں کو زمانَۂ جاہلیت نے اذیّتوں اور دُکھوں کے سوا کچھ نہ دیا۔اپنا ہی بیٹا باپ کے مرنے کے بعد ماں کو مہر کے بدلے فروخت کر دیت ا،کبھی اسی ماں کو جائیداد کی طرح بانٹ لیتا توکبھی باپ کی بیوہ کو (مَعَاذَ اللہ) بیوی بنا لیتا۔ اسلام نےان جاہِلانہ رُسومات کایوں خاتمہ فرمایا:
ترجمۂ کنزالایمان
(اے ایمان والو تمہیں حلال نہیں کہ عورتوں کے وارث بن جاؤ زبردستی (پارہ #4/ النساء19
دوسرے مقام پرفرمایا
(اور باپ دادا کی منکوحہ سے نکاح نہ کرو. (پارہ # 4/ النساء:22
اسلام سے پہلے ماں کو نہ صرف وراثت سے محروم کر دیا جاتا بلکہ اس کی اپنی دولت چھین کر اُسے”مال و متاع“ کی طرح آج اِدھر تو کل اُدھر رہنے پر مجبور کردیا جاتا جبکہ اسلام نے ماں کو وراثت میں سے کبھی چھٹے توکبھی تیسرے حصّے کا حق دار قرار دیا۔ پارہ #4/ النساء 11
اسلام نے ماں کو عظمت دی
اسلامی تعلیمات سے دور، غیراِسلامی مُعاشَروں میں آج بھی ماں کی حالت دورِجاہلیت کے رَوَیّوں سے زیادہ مختلف نہیں ۔جس ماں نے نو (9) مہینے تک خونِ جگر سے بچے کی پرورش کی، اس کی ولادت کی تکلیفوں کو برداشت کیا، ولادت کے بعد اس کی راحت کے لئے اپنا آرام و سکون نچھاور کیا اُس ماں کو گھر میں عزّت کا مقام دینے کی بجائے نہ صرف اس کی خدمت سے جی چرایا بلکہ کُتّوں کو اپنے ساتھ بستر پر جگہ دے کر ماں کو اولڈ ہاؤس(Old House) کے سپرد کر دیا ہے جبکہ اِسلام میں عورت بحیثیت ماں ایک مُقدّس مقام رکھتی ہے۔ ماں کے قدموں تَلے جنّت، اس کی ناراضی میں رب عَزَّوَجَلَّ کی ناراضی اور اس کی رضا میں رب عَزَّوَجَلَّ کی رضا پَوشیدہ ہے۔ اسلام اولاد کو ماں کی خدمت اور اس کے ساتھ حُسنِ سُلوک کا پابند بناتا ہے۔
رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنی رضاعی والدہ حضرت حلیمہ سعدیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہا کے آنے پر اُن کےلئے اپنی مُبارَک چادر بچھادی۔
(ابوداؤد # جلد: 4/ صفحہ :434/ حدیث: 5144)
ایک صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہ کے تین بار یہ پوچھنے پر کہ میرے حُسنِ سُلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے ؟ تین بار فرمایا: تیری ماں، چوتھی بار اسی سوال کے جواب میں فرمایا :تیرا باپ۔
(بخاری #جلد : 4 /صفحہ :93 / حدیث: 5971)
ماں کی خدمت کا درس:
اسلام ماں کی خدمت کا درس دیتا اور اطاعت گزار اولادکے لیے محبت و شفقت سے ماں یا باپ کے چہرے پر ڈالی جانے والی ہر نظر کے بدلے مقبول حج کی بشارت عطا فرماتا ہے۔
(شعب الایمان # جلد :6 /صفحہ :186/ حدیث:7856)
یہ اسلام ہی ہے جس نے والدہ کو جنّت کا درمیانی دروازہ قرار دیا۔ (مسنداحمد # جلد: 8/ صفحہ :169 /حدیث: 21785)
ماں کی خدمت نے ہی ایک قصّاب (گوشت کا کام کرنے والے) کو جنّت میں حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا پڑوسی بنا دیا۔ (درّۃُ الناصحین #صفحہ :52)
بزرگانِ دین کا اپنی ماؤں کے ساتھ رویہ:
جن ماؤں نے اپنی اولاد کو اسلام کی تعلیم دی انہوں نے اپنےاَقوال واَفعال سے ماں کی عظمت کو یوں ظاہر فرمایا: حضرت عبداللہ بن عَون رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے والدہ کے سامنے آواز اُونچی ہو جانے پر دوغلام آزاد کئے ۔
(حلیۃ الاولیاء # جلد: 3/ صفحہ :45/ رقم:3103)
مشہور تابعی بزرگ حضرت طَلْقْ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اُس مکان کی چھت پر تعظیماً نہ چلتے جس کے نیچے ان کی والدہ ہوتیں۔
(برالوالدین #صفحہ :78)
اسلام کے ان احسانات کی قدر کرتے ہوئے ہر ”ماں“ کو چاہئے کہ خود بھی اسلام کی تعلیمات پر عمل کرے اور اپنی اولاد کو بھی علم ِ دین کے زیور سے آراستہ کرے۔
اسلام نے ماں کو کتنی عظمت سے نوازا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں