سپہ سالا ر اس فتنے کے خاتمے کے لیے روانہ ہو چکا تھا نعرہ تکبیر اللہ اکبر کی گونج سے وادیاں گونج رہی تھیں ۔۔۔۔
شیخ الجبال حسن بن صباح کو اس لشکر کے آنے کی خبر مل چکی تھی ۔۔۔۔ایک ہزار افراد پر مشتمل لشکر جذبہ جہاد سے سرشار تھا اس سے مقابلہ آسان نہیں تھا اس کی ساری فدائی فوج کم پڑ جاتی اگر دوبدو مقابلہ ہوتا ۔۔۔۔
شیخ الجبال حسن بن صباح نے اپنے ایک خاص آدمی کو طلب کیا اور اس کو حشیش کا نشہ دے کر کہا اس لشکر کو گمراہ بھی کردو اور انہیں یہ نشہ پلا دو تاکہ کچھ ہی دیر میں بھٹک کر تھک جائیں ۔۔۔۔۔ان کا زادِ راہ برباد ہو جائے ۔۔۔۔ان کی ہمت ختم ہو جائے ۔۔۔۔پر یہ اگر جرأت کر بھی بیٹھیں تو فدائیوں کے لیے ترنوالہ ثابت ہوں ۔۔۔۔۔
یہ وہ وقت تھا جب حج سے قافلے واپس لوٹ رہے تھے شیخ الجبال کے خاص آدمی نے حاجی کا روپ دھارا اور جا کر اس لشکر سے مل گیا لشکر کے ایک امیر نے اس سے کہا : تم نے شیخ الجبال حسن بن صباح کا نام سُنا ہے
حاجی نے جواب دیا اس راندہ ردگاہ بد بخت ابلیس کا نام کس نے نہیں سُنا حجاز سے لے کر یہاں تک اسی کا نام سنتا آرہا ہوں لوگ تو اسے اللہ ، نبی ، ولی اور امام نہ جانے کیا کیا کہتے ہیں۔
کیا تم ہمیں اس کا قلعہ الموت کا راستہ بتا سکتے ہو ؟ امیر نے سوال کیا
کیوں نہیں اس نیک کام میں ،میں آپ کے ساتھ ہوں اگر میرے ساتھ میری بیوی نہ ہوتی تو آپ کو وہاں تک پہنچا کر آتا ۔
آپ سے دعا کی درخواست ہے امیر نے حاجی سے درخواست کی
آپ یہ مدینے کی کھجور کھائیے اور بلکہ یہ سارے لشکر میں ایک ایک ،سب سپاہیوں کو کھلا دیجیے اس کے ساتھ ہی یہ آب ِ زم زم ہے اگر آپ کے پاس پانی موجود ہو تو میں اس میں ملا دیتا ہوں تاکہ سارا لشکر اس بابرکت پانی کو پی لے اور اس کی برکت سے فتح آپ کے قدموں کو چومے ۔۔۔۔۔۔
ذرا سی دیر میں بھنگ پورے لشکر میں پھیل گئی ۔
اس کا ذائقہ کچھ عجیب سا نہیں اور اس میں گٹھلی بھی نہیں ہے ۔۔۔امیر نے سوال کیا
یہ وہاں کی خا ص کھجور ہے امیر محترم ! حاجی نے ادب سے کہا
اس کے بعد یہ قافلہ اپنی منزل سے بھٹک گیا جب کچھ ہوش آیا تو آدھے سے زیادہ لشکر غائب تھا کچھ تو راستے سے واپس چلے گئے سامان زادِ راہ برباد ہو گیا ۔۔۔حاجی نے جو راستہ بتایا تھا وہ ایک اونچی جگہ جا کر بند ہو جاتا لشکر جب واپس پلٹا تو کئی گھوڑے اور سپاہی اس بلند چوٹی سے گہری کھائی میں جا گرے ۔
تھکا ماندہ سپہ سالار جب حسن بن صباح کے سامنے پہنچا تو حسن بن صباح نے اس سے پوچھا تم کیوں آئے ہو ؟
حاجی کا دیاہواآب زم زم اپنا اثر دکھا رہا تھا سپہ سالار بھول چکا تھا وہ یہاں کس مقصد کے لیے آیا ہے ۔۔۔۔
حسن بن صباح نے بازو اوپر اٹھائے اور آسمان کی طرف د یکھتے ہوئے کہا
فرشتے اتر آئے ہیں ۔۔۔۔۔دشمن شکست کھا چکا۔
تیر اندازوں کو اشارہ کیا اور سپہ سالار کے ساتھ آئے دونوں سپاہی مار دئیے گئے تم بھی چلے جاؤ سلجوقی سپاہی ورنہ قہر خداوندی کا شکار ہو جاؤ گے ۔۔۔۔ایک سپاہی بھی زندہ لوٹ کر نہیں جا سکے گا ۔
بد حواس سپہ سالار واپس پلٹا اور چل دیا
قلعے کے نیچے ایک شور بپا تھا امام کا معجزہ دیکھو ۔۔۔۔ واہ واہ کا شور بپا تھا
مجھے ایسا لگا جیسے تاریخ مجھے یہاں کچھ سکھانا چاہتی ہے ۔۔۔۔
تمام سوالات میرے سامنے سراپا احتجاج تھے ۔۔۔۔۔
کیا پہلے جہاد نہیں کیا ہم نے ؟ ۔۔۔۔۔انجام معلوم ہے ؟۔۔۔۔۔بارود اپنے ہی گھر میں پھٹنے لگا تھا ۔۔۔۔۔ایک مسلمان دوسرے مسلمان پر بندوق تانے ہوئے تھا ۔۔۔۔مرنے والا بھی مسلمان مارنے والا بھی مسلمان ۔۔۔۔ہمارے اپنے کندھوں پر ہمارا اپنا ہی لاشہ تھا۔۔۔۔۔اب تم ہی بتا ؤ یہ’’ جہاد سے دہشت گردی تک ‘‘ سفر پر تم کیا کہو گے ؟۔۔۔۔الحاد و سیکولر ازم کی راہ کون ہموار کررہا تھا؟۔۔۔۔
سوالات کی تند و تیز آندھی نے مجھے ہلا دیا ۔۔۔۔۔مجھے سچائی کا سامنا تھا
پھر ایسا ہی ہوا تاریخ کے تمام اوراق تیزی سے اڑنے لگے ۔۔۔۔ٹمٹماتا دیا بھی اپنی آخری سانسیں لے رہا تھا کہ یکا یک تیز ہوا نے اس کی سانسوں کا گلا گھونٹ دیا ۔۔۔۔۔لیکن تاریخ کے اوراق بتا رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تم مظلوموں کے لیے جہاد کی بات کرو گے تو یاد رکھنا! تمہارا دشمن حسن بن صباح سے کہیں زیادہ چالاک و مکار ہے ۔۔۔۔۔۔
آبِ زم زم اور کھجوروں کے تبرک میں کیا موجود ہے ؟۔۔۔۔جبہ و دستار میں کون ہے ؟۔۔۔۔۔قال اللہ و قال الررسول ﷺ کی آوازوں کے عقب میں کون چھپا بیٹھا ہے ؟۔۔۔۔
تعاقب کرو!!!!!!!!!!!سوچنے کی باتیں ہیں یہ سب ۔۔۔۔سب مسالک کے لیے ۔۔۔۔۔۔
یاد رکھنا !!!
یہ صباحیت رنگ بدلتی ہے ۔۔۔۔۔۔کسی بھی روپ میں کہیں بھی ہو سکتی ہے ۔۔۔۔۔امام کعبہ کے روپ میں کرنل لارنس آف عربیہ تم سے پوشیدہ تو نہیں ہو گا ۔۔۔۔۔فقیر کے بھیس میں مہاجنوں کی کمی نہیں۔۔۔۔پیر و مرشد ، مفتی صاحب ، اکابر سے لے کر مقابر تک جگہ جگہ صباحیت کے جال بچھے ہوئے ہیں ذرا بچ کر ۔۔۔۔۔
تکبیر جہاد کی گونج سے دشمن کی جگرکانپ اٹھتاہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر صباحیت چالیں چلتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔تیز ہوا نے ایک مرتبہ پھر تاریخ کے صفحات کو بکھیر دیا
کیسی چالیں ؟ میں ان کی ہر چال کو الٹ دوں گا میں نے ایک عزم سے کہا
سنو! اس کی چال سمجھ لو ۔۔۔۔
تمہاری صفوں میں چھپا ہوا حسن بن صباح امریکہ مردہ باد کا نعرے لگاتا جاگ اٹھتا ہے اور قلعہ الموت میں بیٹھ کر اپنے فدائیوں سے کہتا ہے ہمارا اصل ہدف ہندوستان کے بت کدے نہیں ہیں بلکہ ہمارا اصل ہد ف عبد اللہ شاہ غازی کا مزار ہے ۔۔۔۔داتا دربار ہے یہ شرک کے اڈے ہیں ہمیں انہیں اڑانا ہے ۔۔۔۔نبی کریم ﷺ کا مزار پر انوار صنم اکبر ہے اس کو جب موقع ملے گا گراد یں گے۔۔۔۔
یہ صباحیت ہے
یہ حسن بن صباح تمہاری صفوں میں موجود چند نادانوں کی غلطی کی سزا پوری قوم کو دینا چاہتا ہے ہر وہ شخص جو اکابر پرستی میں مبتلا بھی نہیں اسے گستاخ قراردے کر تمہارے مد مقابل کھڑا کر دیتا ہے ۔۔۔۔۔۔
یہ صباحیت ہے
یہ حسن بن صباح فروعی مسائل سے چھیڑ چھاڑ کرتا ہے اور اسلام کے دفاع اور کفر کے خلاف نکلنے والے لشکروں کو آپس میں لڑا دیتا ہے ۔۔۔۔۔یہ وہ صباحیت ہے اگر تم نے اس سے جان نہیں چھڑائی تو تم کامیاب نہیں ہو سکو گے ۔
تم روس کو ٹکڑے ٹکڑے کر دو گے ۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر تمہاری صفوں میں موجود حسن بن صباح مزارت کو بموں سے اڑوائے گا ۔۔۔۔ایک دوسرے پر کفر و شرک اور گستاخ کے فتوے لگا کر قتل کروائے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔
مسجد سے لے کر مزار تک اور محافلِ میلاد سے لے کر مدارس تک مذبح خانے بن جائیں گے ۔
دوستو! اختلافات کو حل کر لو اور بانجھ بحث کو سمیٹ لو۔
تاریخ سے فرار ممکن نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اے امت ِ مسلمہ جب تمہیں کوئی انتشار کی ایسی دعوت دے تو سمجھ جانا تمہاری صفوں میں کوئی حسن بن صباح موجود ہے جو تمہارے خون کے ذریعے صباحیت کا پرچار کررہا ہے ۔۔۔۔۔
اسوۂ رسول ﷺ کو اپنے پیش نظر رکھنا آپ ﷺ نے پہلے تربیت فرمائی تھی ۔۔۔۔۔
یاد رکھنا !جہاد سے قبل تربیت بہت ضروری ہے ورنہ کوئی بھی حسن بن صباح تبرک سےتقدس تک کا علم بلند کر کے نقب لگا جائے گا ۔
تحریر: محمد اسماعیل بدایونی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں