:امام بیہقی علیہ رحمہ بیان کرتے ہیں
جب علم کا لفظ مطلقاً بولا جائے تو اس سے مراد علمِ دین ہوتا ہے اور اسکی متعدد اقسام ہیں۔
:1
اللہ تعالیٰ کی معرفت کا علم : اس علم کو علم الاصل کہتےہیں۔
اللہ تعالیٰ کی معرفت کا علم : اس علم کو علم الاصل کہتےہیں۔
:2
اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ چیزوں کا علم: اس میں علمِ نبوت اور علم الاحکام بھی داخل ہیں۔
اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ چیزوں کا علم: اس میں علمِ نبوت اور علم الاحکام بھی داخل ہیں۔
:3
کتاب وسنت کی نصوص اور ان کے معانی کا علم: اس میں مراتب نصوص، ناسخ اور منسوخ، اجتہاد، قیاس، صحابہ، تابعین
اور تبع تابعین کے اقوال کا علم اور انکے اتفاق اور اختلافات کا علم بھی داخل ہے۔
کتاب وسنت کی نصوص اور ان کے معانی کا علم: اس میں مراتب نصوص، ناسخ اور منسوخ، اجتہاد، قیاس، صحابہ، تابعین
اور تبع تابعین کے اقوال کا علم اور انکے اتفاق اور اختلافات کا علم بھی داخل ہے۔
:4
جن علوم سے کتاب و سنت کی معرفت اور احکام شرعیہ کا علم ممکن ہو: اس میں لغتِ عرب، نحو، صرف اور محاوراتِ عرب کی معرفت داخل ہے۔
جن علوم سے کتاب و سنت کی معرفت اور احکام شرعیہ کا علم ممکن ہو: اس میں لغتِ عرب، نحو، صرف اور محاوراتِ عرب کی معرفت داخل ہے۔
(شعیب الایمان ج:2،ص: 251)
:مرتب
خادمِ اہلسنّت خاک پائے علماءِ حق