Like us My Page For More Updates
سوال:راہنمائی فرمائیں کہ کھڑے ہو کر شلوار پہننا اور بیٹھ کر عمامہ باندھنا درست ہے یا نہیں؟
:جوابات
عمامہ کھڑے ہو کر باندھے اور پاجامہ بیٹھ کر پہنے جس نے اس کا الٹا کیا وہ ایسے مرض میں مبتلا ہوگا جس کی دوا نہیں۔ (خلاصۃ الفتاوی، رسالہ ضیاء القلوب فی لباس المحبوب، جلد۳، صفحہ۱۵۳)
حضرت امام اِبنِِ حَجَر مَکِّی شَافَعِی عَلَیہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی اپنے فتاوٰی میں علامہ ابنُ الحاج مالکی عَلَیہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ عمامہ باندھنے میں دیگر سنّتوں کا بھی اِلتِزام کیا جائے جیسے سیدھی جانب سے شروع کرنا، بِسْمِ اللہ پڑھنا ، لباس کی دعا پڑھنا نیز عمامہ کی متعلقہ سنّتوں مثلاً تَحنِیک، شملہ چھوڑنا اور سات ہاتھ یا اس کے برابر ہونا۔ پس لازم ہے کہ شلوار بیٹھ کر پہنو اور عمامہ کھڑے ہو کر باندھو۔
(الفتاوی الفقہیۃ الکبرٰی، ۱/۱۶۹ ملتقطاً)
بَدرُالفُقَہاء حضرت علامہ مفتی محمد اجمل قادری رضوی عَلیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی لکھتے ہیں: عمامہ کھڑے ہو کر باندھا جائے، مَوَاہِبِ لَدُنیَہ شریف میں ہے: فَعَلَیکَ بِاَن تَتَسَروَلَ قَاعِداً وَ تَتَعَمَّمَ قَائِماً یعنی تجھ پر لازم ہے کہ پاجامہ بیٹھ کر پہن اور عمامہ کھڑے ہو کر باندھ۔ (المواہب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ، المقصد الثالث، النوع الثانی فی لباسہ صلی اللہ علیہ وسلم الخ، ۲/۱۴۹) اب باقی رہا مسجد اور غیرِ مسجد کا فرق یہ کسی معتبر کتاب میں نظر سے نہیں گزرا۔
(فتاویٰ اجملیہ، ۱/۱۷۴)
حضرت علامہ مفتی محمد وقارالدین قادری رضوی عَلیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں: عمامہ کھڑے ہو کر باندھنا سنّت ہے، خواہ مسجد میں ہو یا گھر میں۔ حدیث میں ارشاد ہے کہ جو بیٹھ کر عمامہ باندھے گا یا کھڑے ہو کر پاجامہ پہنے گا تو کسی ایسی مصیبت میں گرفتار ہو گا جس سے چھٹکارا مشکل سے ہو گا۔
(وقارالفتاوی، ۲/۲۵۲)
بہارِ شریعت جلدسوم، حصہ۱۶، صفحہ۶۶۰ پر کشف الالتباس في إستحباب اللباس''للشیخ المحقق عبدالحق، ذکرشملہ، صفحہ ۳۹ کے حوالے سے ہے: عمامہ کھڑے ہو کر باندھے اور پاجامہ بیٹھ کر پہنے۔ جس نے اس کا الٹا کیا وہ ایسے مرض میں مبتلا ہوگا جس کی دوا نہیں۔
حضرتِ سیِّدُنا امام بُرہان ُالدِّین زَرنُوجی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے تنگدستی کے جو اَسباب بیان فرمائے ہیں اُن میں سے چند یہ بھی ہیں: چہرہ لباس سے خُشک کرلینا، گھر میں مکڑی کے جالے لگے رہنے دینا، نَماز میں سُستی کرنا، گُناہ کرنا خُصُوصاً جھوٹ بولنا، ماں باپ کیلئے دُعائے خیر نہ کرنا، عِمامہ بیٹھ کر باندھنا اور پاجامہ یا شلوار کھڑے کھڑے پہننا، نیک اعمال میں ٹال مٹول کرنا۔
(تعلیم المتعلم طریق التعلم، صفحہ ۷۳ تا ۷۶)
حضرت امام محمد بن یوسف شامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی نقل فرماتے ہیں: ’’عمامہ بیٹھ کر باندھنے اور شلوار کھڑے ہو کر پہننے سے محتاجی اور بھول جانے کا مرض پیدا ہوتا ہے۔‘‘ (سبل الھدی والرشاد، جماع ابواب سیرتہ صلی اللہ علیہ وسلم فی لباسہ الخ ، الباب الثانی فی العمامۃ والعذبۃ الخ، ۷/۲۸۲)
دعوتِ اسلامی کی پوسٹ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں