ایک نوجوان کے ذہن میں اسلام کےمتعلق ابھرتے سوالات کا جواب
عاطف: سر ایک بات اور پوچھنی ہے
سر : جی پوچھیے
عاطف : کیا کنواں کھدوانا نیک عمل ہے ؟
سر : بالکل یہ ایک نیک عمل ہے بلکہ انسانوں کی فلا ح کے لیے جو کام بھی کیا جائےوہ اچھا ہے
عاطف : تو سر پھر جب یہ نیک عمل ، انسان کی فلاح کے لیے کوئی غیر مسلم کرتا ہے تو آپ کہتے ہیں اس کو اجر نہیں دیا جائے گا اس کو جنت نہیں ملے گی ۔
سر: عاطف بیٹا ! پھر وہی پرانی مثال: ملک کے شہری کو جو سہولت حاصل ہو گی وہ غیر ملکی کو حاصل نہیں ہو گی
اسی طرح جو سہولت اطاعت گزار بندے کو حاصل ہو گی وہ غیر اطاعت گزار بندے کو حاصل نہیں ہو گی
اب اگر غیر مسلم کوئی اچھا کام کرتا ہے تو اس کو اس کااجر اس دنیا میں ہی دے دیا جائے گا اور جو مسلم نیک عمل کرتا ہے اس کو اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اجر دیا جائےگا ۔
ماں کی ممتااپنے تمام بچوں کے لیے برابر ہو تی ہے لیکن اس پر بڑی خاص نظر کرم ہو تی ہے جو اس کا فرمانبردار اور لائق و فائق ہو
وزیر خزانہ نے کہا ہوا ہے جو فائل ریٹرن جمع نہیں کراتا وہ ٹیکس زیادہ دے گا اور جو جمع کراتا ہے اس کو فلاں فلاں سہولت ملے گی ایک ہی ملک کے شہریوں کے لیے دو علیحدہ علیحدہ قوانین کیوں ؟ اس لیے ایک وہ شہری ہے جو قوانین پر عمل کرتا ہے اور ایک نہیں کرتا
اب جو کرتا ہے اس کے لیے رعائیت ہے ۔
ایک او رمثال سے یوں سمجھو ایک شخص ایک من حلوہ بنائے اور اس میں ذرا سا زہر اس میں ڈال دے اب یہ حلوہ کھانے کے لائق نہیں ر ہا اس کو کھا کر زندہ نہیں رہا جا سکتا لیکن دوسرا شخص جس نے ایک کلو حلوہ بنایا لیکن اسے طیب رکھا یہ حلوہ کھایا جائے گا
اب اگر کوئی شخص زندگی کو حلوے کی مانند شاندار کر دے سارے لوازمات اس میں موجود ہوں لیکن کفر کا زہر اس میں شامل رہے تو یہ اس کو فائدہ نہیں دے گا مسلمان کی زندگی میں ایمان کی خوشبو شامل ہے اس لیے یہ آخرت میں کامیاب رہے گا
عاطف میاں ! آپ کے گھر میں فریج ہے ؟
عاطف : جی سر بالکل ہے
سر: بقر عید کا گوشت تو مہینے بھر چلتا ہی ہوگا ؟
عاطف: جی سر! مسکراتے ہوئے
سر: کیا وجہ ہے کہ گوشت سے بد بو نہیں آتی ؟
عاطف : فریج کی ٹھنڈک اسے سڑنے نہیں دیتی
سر :بس اب سمجھ جاؤ جو نیک عمل ایمان کی ٹھنڈک کے ساتھ کیے جائیں وہ سڑتے نہیں ہیں اور جو کفر کی گرمی میں کیے جائیں ان میں جلد بدبو پیدا ہو جاتی ہے ۔۔۔۔
تحریر : محمد اسمٰعیل بدایونی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں