قوم مذہب سے ہے,مذہب جو نہیں,تم بھی نہیں
قوم عام گروہ اور جماعت کو کہتے ہیں اور ایک نسب اور وطن کے لوگوں کو بھی کہتے ہیں جن کو پیغمبروں سے تعلق تھا...لیکن ہماری زبان میں قوم کا اطلاق اُس جماعت پر ہوتا ہے جس کا تعلق کسی ایک دین یا مذہب سے ہو- چناچہ پاکستان خود ہندو اور مسلم دو قوموں کی تفریق سے وجود میں آیا-ملّت کا تعلق بھی پیغمبروں سے ہے جن کے ذریعے دستورِ الٰہی کا نفاذ ہوا...
(مِلّٙةٙ اٙ بِیْکُمْ اِ بْرٰ ھِیْمٙ (ط
ترجمہ: یہ تمھارے باپ ابراھیم کی ملت ہے.
سورة الحج آیت نمبر 78
چناچہ ملت و قوم وطن سے نہیں بلکہ دین سے بنتی ہے....
اسی لیے مفکرِ ملت علامہ اقبال فرماتے ہیں
قوم مذہب سے ہے, مذہب جونہیں,تم بھی نہیں
جذبِ باہم جو نہیں,محفلِ انجم بھی نہیں
اسی لیے مسلمانوں اپنے دین سے آشنا رہو اور ملک و ملت کے دشموں کو پہچانو اسلام اور اہل اسلام کی سر بلندی و عروج کے لیے کوششیں کرتے رہو.
----------------------------------------------
💠💠💠از ✍💠💠💠
خادمِ اہلسنت خاک پائے علماءِ حق
💠💠💠💠💠💠💠💠💠💠💠💠
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں