ايک دفعہ كا ذكر ہے كہ ايک مچھیرا تھا- اپنے كام ميں مگن اور راضی خوشی رہنے والا۔ وہ صرف مچھلی كا شكار كرتا اور باقی وقت گھر پر گزارتا۔ قناعت كا يہ عالم كہ جب تک پہلی شكار كی ہوئی مچھلی ختم نہ ہو دوبارہ شكار پر نہ جاتا۔
ايک دن كی بات ہے، مچھیرے کی بيوی اپنے شوہر کی شكار كردہ مچھلی كو چھیل كاٹ رہی تھی كہ، اس نے ايک حيرت ناک منظر ديكھا- ايک چمكتا دمكتا موتی مچھلی كے پيٹ سے نمودار ہوا سبحان اللہ!!
سرتاج، سرتاج، آؤ ديكھو تو، مجھے كيا ملا ہے۔ بیوی نے مچھیرے کو مخاطب کیا-
كيا ملا ہے؟ یہ دیکھو اتنا خوبصورت موتی۔ كہا سے ملا ہے؟ مچھلی کے پيٹ سے۔ لاؤ مجھے دکهاو، لگتا ہے، آج ہماری خوش قسمتی ہے جو اس كو بيچ كر مچھلی كے علاوہ كچھ اور كھانا کھانے كو ملے گا۔
!مچھیرے نے بيوی سے موتی لیا۔ اور محلے كے سنار كے پاس پونہچا۔ اسلام عليكم! و عليكم اسلام
.جی قصہ یہ ہے کہ مجھے مچھلی كے پيٹ سے موتی ملا ہے۔ جی بتائیں مجھے، ميں ديكھتا ہوں
اوہ!! يہ تو بہت عظيم الشان موتی ہے۔ ميرے پاس تو ايسی قيمتی چيز خريدنے كی استطاعت نہيں- میں چاہے اپنا گھر، دكان اور سارا مال و اسباب كيوں نہ بيچ ڈالوں، اس موتی كی قيمت پھر بھی ادا نہیں کرسكتا- تم ايسا كرو ساتھ والے شہر كے سب سے بڑے سنار كے پاس چلے جاؤ۔ ہوسكتا ہے كہ وہ اس کی قيمت ادا كرسكے، جاؤ اللہ تيرا حامی و ناصر ہو۔
مچھیرا موتی لے كر، ساتھ والے شہر كے سب سے امير كبير سنار كے پاس پونہچا، اور اسے سارا قصہ كہہ سنايا۔ مجھے دكھاؤ، ميں ديكھتا ہوں ايسی كيا خاص چيز مل گئی ہے تمہيں۔ بھائی، ميرے پاس اس كو خريدنے کی حيثيت نہیں ہے۔ ليكن ميرے پاس اس كا ايک حل ہے، تم شہر كے والی کے پاس چلے جاؤ۔ لگتا ہے ايسا موتی خريدنے كی اس كے پاس ضرور حيثيت ہوگی۔ مچھیرا شکریہ ادا کرتے ہوئے وہاں سے چل پڑا
مچھیرا شہر کے والی کے پاس جا پہنچا- اور فرمایا : ميرے آقا، يہ ہے ميرا قصہ، اور يہ رہا وہ موتی جو مجھے مچھلی كے پيٹ سے ملا۔ سبحان اللہ كيا عديم المثال چيز ملی ہے تمہيں، ميں تو گويا ايسی چيز ديكھنے كی حسرت ميں ہی تھا۔ ليكن كيسے اس كی قيمت كا شمار كروں۔ ايک حل ہے ميرے پاس، تم ميرے خزانے ميں چلے جاؤ۔ اُدھر تمہيں 6 گھنٹے گزارنے كی اجازت ہوگی۔ جس قدر مال و متاع لے سكتے ہو لے لينا، شايد اس طرح موتی کی كچھ قيمت مجھ سے ادا ہوپائے گی۔ آقا، 6 گھنٹے!! مجھ جيسے مفلوک الحال مچھیرے كے لئے تو 2 گھنٹے بھی كافی ہيں- نہيں، 6 گھنٹے، جو چاہو اس دوران خزانے سے لے سكتے ہو، اجازت ہے تمہيں۔
مچھیرا والی شہر كے خزانے ميں داخل ہوكر دنگ ہی رہ گيا، بہت بڑا اور عظيم الشان ہال كمرا، سليقے سے تين اقسام اور حصوں ميں بٹا ہوا، ايک قسم ہيرے، جواہرات اور سونے كے زيورات سے بھری ہوئی۔ ايک قسم ريشمی پردوں سے مزّين اور نرم و نازک راحت بخش مخمليں بستروں سے آراستہ۔ اور آخری قسم كھانے پينے كی ہر اُس شئے سے آراستہ جس كو ديكھ كر منہ ميں پانی آجائے۔
مچھيرے نے اپنے آپ سے كہا، 6 گھنٹے؟ مجھ جيسے غريب مچھیرے كے لئے تو بہت ہی زيادہ مہلت ہے۔ كيا كروں گا ميں ان 6 گھنٹوں ميں آخر؟ خير!! كيوں نہ ابتدا كچھ كھانے پينے سے كی جائے؟ آج تو پيٹ بھر كر كھاؤں گا، ايسے كھانے تو پہلے كبھی ديكھے بھی نہيں۔ اور اس طرح مجھے ايسی توانائی بھی ملے گی جو ہيرے، جواہرات اور زيور سميٹنے ميں مدد دے۔
مچھیرا خزانے كی تيسری قسم ميں داخل ہوا۔ اور ادھر اُس نے والی شہر كی عطاء كردہ مہلت ميں سے دو گھنٹے گزار ديئے۔ اور وہ بھی محض كھانا، كھاتے ہوئے۔
اس قسم سے نكل كر ہيرے جواہرات كی طرف جاتے ہوئے، اس كی نظر مخمليں بستروں پر پڑی، اُس نے اپنے آپ سے كہا۔ آج تو پيٹ بھر كر كھايا ہے۔ كيا بگڑ جائے گا اگر تھوڑا آرام كرليا جائے تو، اس طرح مال و متاب جمع كرنے ميں بھی مزا آئے گا۔ ايسے پر تعيش بستروں پر سونے كا موقع بھی تو بار بار نہيں ملے گا- مچھيرے نے بستر پر سر ركھا اور بس، پھر وہ گہری سے گہری نيند ميں ڈوبتا چلا گيا۔
اُٹھ اُٹھ اے احمق مچھیرے، تجھے دی ہوئی مہلت ختم ہوچكی ہے۔ ہائيں، وہ كيسے؟ جی!! تو نے ٹھيک سنا ہے- نكل ادھر سے اب باہر۔ مجھ پر مہربانی كرو، مجھے كافی وقت نہيں ملا، تھوڑی مہلت اور دو۔ اچھا!! تجھے اس خزانے ميں آئے 6 گھنٹے گزر چكے ہيں، اور تو اپنی غفلت سے اب جاگنا چاہتا ہے۔ اور ہيرے جواہرات اكٹھے كرنا چاہتا ہے؟ تجھے تو یہ سارا خزانہ سميٹ لينے كے لئے كافی وقت ديا گيا تھا۔ تاكہ جب ادھر سے باہر نكل كر جاتا تو ايسا بلكہ اس سے بھی بہتر کھانا خريد سکتا، اور اس جيسے بلكہ اس سے بھی بہتر آسائش والے بستر بنوا سکتا- ليكن تو احمق نكلا كہ غفلت ميں پڑگيا۔ تو نے اس كنويں كو ہی سب كچھ جان ليا جس ميں رہتا تھا۔ باہر نكل كر سمندروں كی وسعت ديكھنا تونے گوارہ ہی نہ کی۔ نكالو باہر اس كو۔ نہيں، نہيں، مجھے ايک مہلت اور دو، مجھ پر رحم كھاؤ۔ مچھیرا منتیں کرتا رہ گیا لیکن کسی نے اس کی ایک نہیں سنی
!وہ قصہ تو ادھر ختم ہو گيا ہے
ليكن عبرت حاصل كرنے والی بات ابھی ختم نہيں ہوئی۔
اُس قيمتی موتی كو پہچانا آپ لوگوں نے؟
!وہ تمہاری روح ہے اے ابن آدم، اے ضعيف مخلوق
يہ ايسی قيمتی چيز ہے جس كی قيمت كا ادراك بھی نہيں کیا جاسكتا
اچھا، اُس خزانے كے بارے ميں سوچا ہے كہ وہ كيا چيز ہے؟
جی ہاں، وہ دنيا ہے۔
اس كی عظمت كو ديكھ دیکھ اس كے حصول كے لئے ہم كيسے مگن ہيں؟
اس خزانے ميں ركھے گئے ہيرے جواہرات، وہ تيرے اعمال صالحہ ہيں۔
اور وہ پر تعيش و پر آسائش بستر
وہ تيری غفلت ہيں۔
!اور وہ كھانا پينا
وہ شہوات ہيں۔
!اور اب اے! مچھلی كا شكار كرنے والے دوستوں
!اب بھی وقت ہے كہ نيندِ غفلت سے جاگ جائیں
اور چھوڑ دے اس پر تعيش اور آرام دہ بستر كو۔
اور جمع كرنا شروع كردے ان ہيروں اور جواہرات كو جو کہ تيری دسترس ميں ہی ہیں۔
اس سے قبل كہ تجھے دی گئی 6 گھنٹوں كی مہلت ختم ہوجائے۔
تجھے محض حسرت ہی رہ جائے گی۔
خزانے پر مامور سپاہيوں نے تو تجھے ذرا سی بھی مہلت نہیں دینی- اور تجھے ان نعمتوں سے باہر نكال دينا ہے جن ميں تو رہ رہا ہے
اب بھی وقت ہے سنبھل جاو کہی دیر نہ ہو جائے
اللہ رب العزت سبھی کو نیک عمل کی توفیق عطا فرمائے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں