حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم لوگوں نے کسی ایسے شہر کو سنا کہ جس کا ایک کنارہ خشکی پر ہے اور ایک کنارہ سمندر میں ہے؟ تو لوگوں نے عرض کیا کہ ہاں یا رسول اللہ! تو آپ نے فرمایا کہ اس وقت تک قیامت نہیں قائم ہوگی یہاں تک کہ ستر ہزار کا لشکر حضرت اسحٰق علیہ السلام کی اولاد میں سے ہوگا اس شہر پر جہاد کرے گا اور جب اس شہر کے پاس وہ لشکر پہنچے گا نہ تلوار سے جنگ کرے گا نہ کوئی تیر چلائے گا بلکہ صرف لا الٰہ الااللہ کہے دے گا تو شہر کا ایک کنارہ جو سمندر کی جانب ہوگا گر پڑے گا پھر دوسری مرتبہ لا الٰہ الااللہ کہے گا تو شہر کا دوسرا کنارہ گر پڑے گا پھر تیسری مرتبہ لا الٰہ الااللہ کہے گا تو شہر فتح ہوجائے گا اور یہ لشکر شہر میں داخل ہو کر مالِ غنیمت حاصل کرے گا اور یہ لوگ اس مالِ غنیمت کو تقسیم کر رہے ہوں گے کہ اچانک کوئی شور مچانے والا یہ کہے گا دجال نکل پڑا تو یہ لشکر سب کچھ چھوڑ کر شہر سے واپس ہو جائے گا۔۔۔۔۔۔
(مشکوٰة ،ج 2،ص 468بحوالہ مسلم)
: تبصرہ
<1>
شارحین حدیث نے تحریر فرمایا ہے کہ یہ روم کا ایک شہر ہے اور بعض علماء کا بیان ہے کہ یہ شہر قُسطنطُنیہ ہے. اور یہ لشکر ملک شام کا ہوگا جو حضرت اسحٰق علیہ السلام کی اولاد ہیں اور قرب قیامت میں یہ شہر فتح ہوگا... اور اس کے بعد ہی دجال نکلے گا چنانچہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جنگ عظیم اور قسطنطنیہ کا فتح ہونااور دجال کا نکلنا یہ تینوں واقعات سات مہینے کے اندر اندر رونماہوں گے
(مشکٰوة ,ج2,ص: 468, بحوالہ ترمذی و ابو داود)
<2>
یہ واقعہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ بھی ہے کہ آپ نے غیب کی خبر دی اور ستر ہزار شامی لشکر کی کرامت بھی ہے کہ ان کے صرف کلمہ پڑھ دینے سے شہر فتح ہو جائے گا...
<3>
اس حدیث شریف سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قیامت تک ہر دور میں صاحبانِ کرامت ہوتے رہیں گے...
پیشکش: تحریک تحفظ اھلسنت پاکستان
مرتبہ: محمد نعیم قادری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں