یقینا بچے قوم کا سرمایہ اور مستقبل ہوتے ہیں, اور افکار کا تسلسل انہیں سے قائم ہوتا ہے, جو فکر, سوچ, میشن آج ہم اپنی اولاد کو دینگے کل اسی کا سورج طلوع ہوگا,
آج ہمارے معاشرے میں جہاں انٹر نیٹ, میڈیا وغیرہ نے ہمارا مستقبل برباد کیا, وہاں قطب الدین بختیار کاکی جیسے بچے بھی بستے ہیں, یہ وہ بچے ہوتے ہیں کہ جن میں دین سے لگاو بڑوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے, میں یہاں ایک فقہی مسئلہ زیر بحث لانا چاہتا ہوں, وہ یہ کہ ہم نے دیکھا اکثر مساجد میں ایسے بچوں کے دینی جزبات کو مجروح کیا جاتا یے, ہمیں بڑی تکلیف ہوتی ہے جب امام صاحب اقامت کے بعد یہ اعلان کرتے ہیں, کہ پندرہ سال سے چھوٹے بچوں کو پیچھے کی طرف نکال دیں, انہیں کونے میں بھی کھڑا نہ کریں.
نا بالغ بچے دو طرح کے ہوتے ہیں ایک وہ جو بہت چھوٹے اور شرارتی ہوتے ہیں, مسجد میں شور کرتے ہیں, بھاگتے پھرتے ہیں, ان بچوں کے بارے میں حدیث میں فرمایا کہ اپنی مسجدوں کو بچوں سے بچا کر رکھو,
(مکمل حدیث دیکھیں, ابن ماجہ,ج3,ص750)
ہم نے دیکھا کچھ لوگ اپنے چھوٹے بچوں کو نماز سکھانے اپنے ساتھ مسجد لاتے ہیں, اور اپنے ساتھ جماعت میں کھڑا کرتے ہیں, اس کے کئ نقصانات ہیں, ایک یہ کہ ایسے بچوں کو مسجد میں لانا منع ہے, اور زمہ دار لانے والا ہوگا, دوسرا یہ کہ وہ بچے دوسروں کی نماز میں خلل ڈالتے ہیں, آپکا تربیت کا جزبہ اللہ سلامت رکھے, مگر ایسے بچوں کو گھر پر نماز سیکھانی چاہئے.
دوسرے وہ بچے جو نابالغ ہوتے ہیں, لیکن باشعور ہوتے ہیں
فقہی اعتبار سے ایسے بچوں کی صف مردوں کے بعد بنائ جاے گی, لیکن یہ اس صورت میں ہے کہ جب بچے زیادہ ہوں, اگر ایک دو ہوں تو صف کے درمیان ہی کھڑا کیا جاے گا
جیسے حضرت انس رضی اللہ عنہ اور ایک بچے نے حضور علیہ السلام کی اقتداء کی
چنانچہ اگر صف نامکمل ہو تو ایسے بچوں کو صفوں میں کھڑا کرنا چاہیۓ, بعد میں آنے والے حضرات ان کے پیچھے صف بنائیں, انہیں صف سے نکال کر بحالت نماز پیچھے بھیجنا, مروت و شفقت اور مصلحت کے خلاف ہے
خلاصہ یہ کہ نابالغ سمجھ دار بچوں کو صفوں میں کھڑا کیا جاے, اور سب سے آخر میں ان بچوں کی صف بنای جاے جو ناسمجھ ہوں
اس طرح ان کا دین سے لگاو بڑھے گا, اور انکو سیکھنے کا موقع ملے گا
قصہ مختصر کہ یہ بچے ہماری فکر ہیں, اور اپنی فکر کو آنے والی نسلوں میں منتقل کرنے کے لیۓ ضروری ہے کہ بچوں کے اندر دین سے لگاؤ پیدا کیا جاے, کیونکہ آج کا بچہ کل کا باپ ہوگا
ازقلم: نادر رضا حسنی نوری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں